Posts

Showing posts from January, 2009

ماتم

Image
سوات کے جاہل ملاؤں پر اکیسویں صدی میں جو نیا دین اور نٔی شریعت نازل ہؤی ہے، اس کےمطابق اب داڑھی نہ رکھنے والوں اور سر نہ ڈھانپنے والوں کو بھی سزا دی جا ٔے گی۔ پچھلی صدی کے عظیم مجدد سید قطب شہید رحمۃ اللہ علیہ نے داڑھی رکھی تھی نہ وہ سر ڈھانپتے تھے۔ اگر آج وہ زندہ ہوتے، اور غلطی سے کہیں سوات چلے جاتے تو ان ملاؤں کی سزا کا نشانہ بن جاتے۔ایسے ملا جو سید قطب شہید رحمۃ اللہ علیہ جیسے لوگوں کو سزا کا فتوٰی سنا ٔیں، کی عقل پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے۔

جاہل مولوی اور ترجمۂ قرآن

Image
بلا تبصرہ

The Purposeless Road

Image
لاہور میں جو سڑک نہر سے شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کو جاتی ہے، اس کا نام ہے شاہراہ نظریۂ پاکستان۔ نظریۂ پاکستان کیا ہے؟ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ قیام پاکستان کی بنیاد لا الہ الا اللہ ہے۔ گویا اسلام ہی نظریۂ پاکستان ہے۔اس لحاظ سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس سڑک کا نام گویا شاہراہ اسلام ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ پاکستان ہندوستان کے مسلامانوں کی تہذیب کے تحفظ کے لیے بنایا گیا تھا۔اگر اس بات کو درست مانا جاءے تو کہا جا سکتا ہے کہ یہ سڑک گویا شاہراہ مسلم تہذیب ہے۔کچھ اور لوگوں کا خیال ہے کہ پاکستان ہندوستان کے مسلمانوں کے معاشی تحفظ کے لیے بنایا گیا تھا۔ اگریہ بات درست مانی جاءے تو کہا جا سکتا ہے کہ یہ سڑک دراصل شاہراہ معاشیات ہے۔ کچھ ایسے دانشور بھی ہیں، اور بکثرت ہیں، جن کا کہنا ہے کہ نظریۂ پاکستان کا کوءی وجود ہی نہیں ہے۔ پاکستان کسی نظریہ کی بنیاد پر نہیں بنا تھا۔ اگر یہ بات درست مانی جاءے تو اس کا مطلب ہوا کہ پاکسان بے مقصد قاءم کیا گیا تھا۔ لہذا یہ سڑک شاہراہ بے مقصدیت قرار پاءی۔ میرا مسءلہ یہ ہے کہ مجھے صبح کو گھر سے دفتر اور شام کو دفتر سے گھر جانے کے لیے اس سڑک سے گزرنا ہوتا ہ

Abdullah Tariq Suhail ki Jahalat

پاکستان کے موءقر اخبار روزنامہ "ایکسپریس" کے ایڈیٹر عبداللہ طارق سہیل اسی اخبار میں چھپنے والے اپنے کالم "وغیرہ وغیرہ" میں اکثر اپنی جہالت کا ثبوت دیتے رہتے ہیں۔ اسی طرح کا ایک ثبوت انہوں نے ۲۳ دسمبر ۲۰۰۸ کو شاءع ہونے والے کالم "مشترکہ مقبولیت" میں دیا ہے۔ موصوف نے انکشاف فرمایا ہے کہ ویت نامیوں نے امریکا کے خلاف جنگِ آزادی ایک ریاست میں منظم ہوےبغیر لڑی تھی۔ ہمارے ملک کا المیہ یہ بھی ہے کہ جن جگہوں پر پڑھے لکھے لوگوں کو ہونا چاہیے تھا، وہاں کثرت سے جہلا براجمان ہیں۔ بدقسمتی سے اس طرح کے جہلا کے ہاتھ میں قلم بھی ہے۔ اس طرح کے لوگ اپنے قلم سے پوری قوم کا مزاج بھی خراب کر رہے ہیں اور اس کی جہالت میں شب و روز اضافہ بھی کر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ویت نام کی جنگِ آزادی شمالی ویت نام کی منظم حکومت کے تحت ہی لڑی گءی تھی۔ اس جنگ میں جنوبی ویت نام میدانِ جنگ تھا۔ جنوبی ویتنام میں امریکہ نواز حکومت قاءم تھی، جبکہ شمالی ویت نام میں سوویت یونین نواز حکومت موجود تھی۔ امریکی افواج جنوبی ویت نام کی حکومت کو شمالی حصہ کی سوشلسٹ حکومت کے خلاف امداد دینے کی لیے جنگ میں کودی