A Summary of Ramayana in Urdu (رامائن کا اردو خلاصہ)

In Pakistan two inflows of history merge with each other. One is religious, having origin from Mecca, Medina and Jerusalem. It gives a universal spiritual message for whole humanity. We own it very deeply. The other one is that of the history and culture of our land. We live in Muslim India, which we named Pakistan. This land has a history, along with its culture and traditions, other than that of Mecca, Medina and Jerusalem. There is no reason to not own this culture and tradition, as far as it does not contradict with our religious teachings.
Some (perhaps all) foolish policymakers of Pakistan want to remove our bonds with our secular history. They believe it is good for Pakistan. But weakening of our links with our secular history cannot serve us in achieving our religious goals.
This summary of the story of a praiseworthy son of the land, Rama, is translated in Urdu as an effort to revive our links with our secular history.

دسرتھ اجودھیا کا راجا تھا۔ بد قسمتی سے راجا بے اولاد تھا۔ تخت کے وارث کے حصول کے لیے اس نے دیوتاؤں سے دعا کی۔ دیوتاؤں نے اسے ایک مقدس مشروب پیش کیا۔ یہ مشروب راجا کی تینوں رانیوں نے بھی پیا۔ چنانچہ تینوں رانیوں نے چار راجکماروں کو جنم دیا۔ یعنی رام، لکشمن اور شتروگھن (جو جڑواں تھے) اور بھرت۔ رام سب سے بڑا تھا اور اس کی پرورش بطور ولی عہد کے کی گئی۔ سب بھائیوں میں بہت اتفاق تھا، مگر لکشمن کی رام سے محبت بہت گہری تھی۔ رام جب بڑا ہوا تو اس کی شادی ویدہ کے راجا جانک کی بیٹی سیتا سے ہوئی۔
<راجا دسرتھ جب بوڑھا ہو گیا تو اس نے سوچا کہ وہ راج پاٹ سے علیحدہ ہو جائے اور رام کو تخت سونپ دے۔ مگر راجا کی سب سے چھوٹی رانی کیکئی نے دسرتھ کو یاد دلایا کہ اس نے ایک مرتبہ اسے قول دیا تھا کہ وہ اس کی کوئی بھی دو خواہشات پورا کرے گا۔ کیکئی نے خواہش ظاہر کی کہ رام کوچودہ سال کے لیے جنگل میں بھیج دیا جائے (بن باس دے دیا جائے) اور اس کے بیٹے بھرت کو تخت سونپ دیا جائے۔ اس عرصے میں یہ احتیاط لازم رکھی جائے کہ رام بھرت کی حکمرانی میں دخل اندازی نہ کرنے پائے۔ راجا دسرتھ اپنا قول نبھانے پر مجبور تھا۔ چنانچہ رام کی تاج پوشی کی تیاریاں روک دی گئیں۔ رام کی خواہش تھی کہ وہ اکیلا ہی بن باس لے، مگر اس کی بیوی سیتا اور بھائی لکشمن اس پر کسی طور تیار نہ تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں رام ہو گا وہی ان کا وطن اجودھیا ہو گا۔
چنانچہ ان تینوں نے بن باس لے لیا۔ اس دوران رام کے دوسرے دو بھائی، بھرت اور شتروگھن اتفاقاً ملک سے باہر گئے ہوئے تھے۔ رام کے بن باس لینے کے بعد دسرتھ بیمار رہنے لگا اور کچھ عرصے بعد مر گیا۔ اس کے مرنے پر بھرت اور شتروگھن کو واپس اپنی سلطنت میں بلایا گیا۔ ان کے واپس آنے پر جب بھرت کو معلوم ہوا کہ کس طرح اس کی ماں نے رام کو اس کی خاطر بن باس دلوایا ہے تو اسے سخت رنج ہوا۔ اس نے عہد کیا کہ وہ رام کو واپس بلوا کر تخت اس کے حوالے کر دے گا۔ لہٰذا وہ رام کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا۔ بہت ہی دشواریوں اور جوکھم کےبعد اس کی رام سے ملاقات ہوئی۔ بھرت نے اسے اجودھیا آنے کے لیے کہا۔ مگر رام نے اس کی یہ درخواست یہ کہہ کر مسترد کردی کہ چودہ سال سے پہلے اجودھیا آنا اس کے باپ کے حکم کی خلاف ورزی ہو گی۔ بھرت اس پر بہت غمگین ہوا۔ آخر طے پایا کہ بھرت رام کی جوتیاں اپنے ساتھ اجودھیا لے جائے اور انہیں رام کی علامت کے طور پر تخت پر رکھ کر اس کے ماتحت کے طور پر حکومت کرے۔
رام، سیتا اور لکشمن کے چودہ سال کے بن باس کی داستان بہت طویل ہے۔ اس دوران کبھی ان کی ملاقات بڑے بڑے درویشوں اور سادھؤوں سے ہوتی ہےجو اس صعوبت میں خوشگواری پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے، تو کبھی انہیں بڑے بڑے خطروں اور آزمائشوں کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔رام اور لکشمن اس دوران ان راکھشسوں (شیاطین،بدروح) کا بھی مقابلہ کرتے ہیں جو جنگلوں میں مجاہدوں اور چلوں میں مصروف تارک الدنیا عبادت گزاروں کو تنگ کرتے ہیں۔ سورپانک ایک ایسی ہی راکھشس تھی۔ رام اور لکشمن نے جب اس کے شر کی وجہ سے اس کی خبر لی تو اس نے بدلہ لینے کی ٹھان لی۔
سورپانک کا بھائی راون شیطانی قوتوں کاحامل ایک بہت طاقتور راکھشس اور لنکا کا راجا تھا۔ سورپانک نے راون کو سیتا کے حسن و جمال کے متعلق بتایا۔ سیتا کے حسن و جمال کے متعلق سن کر راون نے تہیہ کر لیا کہ وہ سیتا کو حاصل کر کے رہے گا۔ اس کے شیطانی ذہن نے ایک منصوبہ بنایا۔ اس نے اپنے چچا مریچ کو اپنے منصوبہ سے آگاہ کیا۔ چنانچہ مریچ نے ایک خوبصورت ہرن کا روپ دھارا اور جنگل کے جس حصہ میں رام، لکشمن اور سیتا رہتے تھے، لگا وہاں گھومنے۔ سیتا کو ہرن بہت اچھا لگا۔ اس نے رام سے کہا کہ وہ اسے پکڑ لائے تاکہ اسے پال لیا جائے۔ رام ہرن کے تعاقب میں روانہ ہوا۔ کافی دور نکل جانے کے بعد رام کو محسوس ہوا کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ چنانچہ اس نے ہرن کو پکڑنے کی بجائے اسے تیر سے ہلاک کر دیا۔ ہرن جو اصل میں مریچ تھا، نے مرتے مرتے رام کی آواز بنا کر سیتا اور لکشمن کو مدد کے لیے پکارا۔ وہ لوگ سمجھے کہ رام کسی مصیبت میں گرفتار ہو گیا ہے۔ چنانچہ لکشمن رام کی مدد کو بھاگا۔ سیتا اب اکیلی رہ گئی۔ راون اسی موقع کے انتظار میں تھا۔ وہ آیا اور سیتا کو اٹھا کر لنکا لے گیا۔ رام اور لکشمن جب واپس آئے تو سیتا کو نہ پا کر سخت پریشان ہوئے۔ ناگاہ ان کی نظر آسمان کی طرف اٹھی تو انہوں نے دیکھا کہ راون سیتا کو اٹھا کر جنوب کی جانب اڑتا چلا جا رہا ہے۔
<انہوں نے سیتا کو راون کی قید سے چھڑانے کا عہد کیا۔ وہ اسی طرف روانہ ہوئے جدھر انہوں نے راون کو جاتے دیکھا تھا۔ چلتے چلتے وہ کشکندا پہنچے۔ یہاں ان کی دوستی بندروں کے ایک گروہ کے سردار سگریو سے ہو گئی۔ یہاں انہیں سیتا کے زیورات کی ایک پوٹلی ملی۔ اس سے ان کے اس خیال کو تقویت ملی کہ وہ درست سمت میں سفر کر رہے ہیں۔ سیتا نے یہ پوٹلی جان بوجھ کر گرائی تھی، تاکہ اسے تلاش کرنے والوں کو اندازہ رہے کہ راون اسے کس طرف لے جا رہا ہے۔ سگریو نے بندروں کی ٹولیاں چار اطراف روانہ کیں تاکہ راون کے متعلق پتہ لگایا جا سکے۔ بندروں کی جو ٹولی جنوب کی سمت روانہ ہوئی اس میںسگریو کا وزیرہنومان بھی تھا۔ ہنو مان ہوا کے دیوتا کا بیٹا تھا اور مافوق الفطرت طاقتوں کا مالک تھا۔ ہنومان جب ہندوستان کے انتہائی جنوب میں پہنچا تو اسے اپنا سفر روکنا پڑا کیونکہ آگے سمندر تھا۔ آخر اس نے اپنی مافوق الفطرت طاقتوں کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اور چھلانگ لگا کر لنکا پہنچ گیا۔ یہاں اس نے سیتا کو راون کی قید میں پایا۔ اس نے اسے تسلی دی۔ ہنومان واپس ہوا اور رام، لکشمن اور بندروں کی فوج لے کر ایک پل کے ذریعہ لنکا پہنچا۔ راون کی فوج اور بندروں کی فوج میں شدید جنگ ہوئی۔ یہ جنگ اٹھارہ ماہ طویل تھی۔ اس جنگ میں راون کو شکست ہوئی اور اس کی سلطنت تباہ کر دی گئی۔ سیتا کو آزاد کروا لیا گیا۔ رام نے یہ یقین کرنے کے لیے کہ اس دوران سیتا نے اپنی عفت پر کوئی آنچ نہیں آنے دی اسے آگ کے الاؤ سے گزرنے کا حکم دیا۔ سیتا بغیر کسی گزند پہنچے آگ کے الاؤ سے گزر گئی۔
اس دوران بن باس کے چودہ سال مکمل ہو چکے تھے۔ چنانچہ رام واپس اجودھیا آ گیا اور اس نے تخت سنبھال لیا۔ اس نے کئی سال ایک مثالی عادل حکمران کی طرح حکومت کی۔ رام کے ہاں دو بیٹے پیدا ہوئے۔ لاوا اور کوشا۔ کہتے ہیں کہ لاہور اور قصور شہر کے نام رام کے انہی دو بیٹوں پر رکھے گئے ہیں۔

ہندو اپنا تہوار دیوالی رام کی بن باس سے واپسی کی خوشی میں مناتے ہیں۔
In Bang-e-Dara, Iqbal wrote these couplets as a tribute to Rama:
ہے رام کے وجود پہ ہندوستاں کو ناز
اہل نظر سمجھتے ہيں اس کو امام ہند
اعجاز اس چراغ ہدايت کا ہے يہي
روشن تر از سحر ہے زمانے ميں شام ہند
تلوار کا دھني تھا ، شجاعت ميں فرد تھا
پاکيزگي ميں ، جوش محبت ميں فرد تھا

If you liked this post you'll also like Krishana.
کرشن چندر جی کی کہانی اردو میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

Comments

  1. Interesting story!

    But how did indians started worshiping those who were seeking love and power?

    ReplyDelete
    Replies
    1. when they starting to know about their god. BHAGWAN understand

      Delete
    2. I have to purchase of ramaayan in urdu and also bhagwad Gita in urdu...wher...?

      Delete
    3. http://dehatipustakbhandar.com/index.php?route=product/category&path=16

      Delete
  2. Inam, AOA. I am really thankful to you for regularly visiting my blog and commenting on its postings. I will deal with your question from more than one angles.
    · Seeking power and love is not bad if one remains within the boundaries of moral values.
    · In Ramayana, only Kaikeyi was seeking power, but the “heroes” of the story are models of sacrifice and self-transendence. It also illustrates positive human traits of our forefathers such as bravery and loyalty. People having such traits must be admired and respected, though of course not be worshipped.
    · Rama and Krishna were perhaps prophets of God sent in this part of the world (This is not my opinion but that of almost all of the Islamic scholars). They were “Avatars”. Avatar has similar meanings as that of of “Rasul” in Arabic. With the deterioration in the true message of God, Hindus started believing that Avatars are incarnations of God, i.e. God in human body. So they started worshipping them. This is a tragedy, which occurred with almost every religion. Christians started worshipping Jesus Christ (AS) because they also started believing that he was an Avatar (incarnation of God). Even many Muslims perform such rituals regarding Hazrat Muhammad (Peace be upon him), which fall in the boundaries of worship.
    · In Ramayana and Mahabharta, Rama and Krishna are sometimes portrayed in such a fashion, which is not morally acceptable. Thanks to God that in Quran He cleaned those “charges” which were formulated on the prophets like Hazrat Lut, Daud, Sulayman etc (AS) by the writers of Bible. So such “accusations” on Rama and Krishna can be viewed with this angle also.

    ReplyDelete
    Replies
    1. nice story but your opinion about rama and krishna that they are prophets of god is not true

      Delete
    2. This comment has been removed by the author.

      Delete
  3. Very Nice Story...!
    I am very thankful, you know...>...???
    I don't know what say....!!!flicker...!!!!!!!!!! by ssss...!!!mmm:::::<<<>>>>

    ReplyDelete
  4. very interesting and knowledgeable story

    ReplyDelete
  5. MANSOOR AHMED BAJWA
    I LOVE TO SEE COMPLETE STORY IN URDU. BUT THANKS FOR THIS WORK. I LOVE RAMA AND SITA BECAUSE THEY WERE MY TRUE ANCESTORS. UZAIR VERY WELL SAID I AGREE. ALL THE RELIGIONS STARTED WITH ONENESS OF GOD BUT WITH THE PASSAGE OF TIME PEOPLE START WORSHIPING THE PROPHET, SAITS, AND OTHER MYTICAL FIGURES. HUMAN BEING IS LIKE THAT. THAT'S WHY ALLAH ALL KNOWING RAISES PROPHETS AMONG PEOPLE.
    THANKS UZAIR.

    ReplyDelete
  6. Nice story, well done :) you know today is my exam and i didnt read ramayan before it helped me ALOT THANKS A LOT

    ReplyDelete
  7. Hi, I'm an Indian. I was truely overwhelmed by your broadminded worldview and the idea of a shared heritage between India and Pakistan which cannot be negated. If all the people on both sides of the border think like you, I'm sure, there will be immense goodwill and there will be no need of pile up of arms by the two countries which is done at the cost of development work so much required by both the countries. Shall be following yr blog regularly from now on......
    Anubha, New Delhi

    ReplyDelete
  8. I am really thankful to all of you for your feedbacks and loving messages. Believe me your feedbacks has enhanced my courage and spirit. They have rendered me a more positive person. Go bless you all.

    ReplyDelete
  9. hi ,how r u
    By chance i read this brief story of raamayan in urdu. It is a fact that Raja Ram chandar was an idial personality . He was our hero without prejudice to any religion. In fact most of the people of this subcontinent belongs to same sect and have common history
    mujeeb

    ReplyDelete
  10. Ahtesham Bin Hissam21 June, 2011 02:11

    Its good to watch ur work,ofcourse its a tribute a Great human Ram and his family being people of good deeds .

    ReplyDelete
  11. hindu siya pati ram chandar ki pooja ais liyae kartay hain who khatay hain kay ram aun kay bagvan vishnu ka hi aik avtar tha burai ko khatam karnay kay liyae

    ReplyDelete
  12. From : Syed Mubashir Rehman Zaidi

    Wow this is amazing I am very thankfull to the poster for this work.This text is very helpfull for me and I think this will help our people to understand the legends of our land.

    ReplyDelete
  13. interesting magar sirf kahani ki wajha se mazhab bana lena kahan ki aqalmandi hae?

    ReplyDelete
  14. Ramayan in Urdu. http://archive.org/details/RamayanBahakah

    ReplyDelete
  15. thank u for uploading... :D

    ReplyDelete
  16. Assadullah Khan24 July, 2014 02:13

    Salam, greetings and blessings to all, i m posting this msg. as a follower of truth... there are lot of flaws in this story... philosophy and theory of this story have been tempered badly... RAAM ji was advised by GOD to sacrifice 14 years... SEETA was not taken by RAWAN for beauty... but RAWAN came to know that the wedlock of SEETA will earn glory and fame... RAWAN himself was a scholar and pious man but when he received eternal life according mythology he became proud and out of control... and many other things... i m sorry to say that whether translator is not educationally worthy enough or not honest enough... Regards

    ReplyDelete
    Replies
    1. This story has more than one versions. I translated the most popular one.

      Delete
  17. how did hinduism started?

    ReplyDelete
    Replies
    1. According to some learned people, Hinduism is the oldest religion.

      Delete
  18. Nyce story.. Kuch Radha aur shaam k baaray mai bhi batayen. Radha aur sham kon thay?

    ReplyDelete
  19. I have many books in Urdu Like Ramayan, SHakuntalam & BHagwat geeta. Contact me if anyone interested. My contact number is +91-9654400049

    ReplyDelete
    Replies
    1. Yes how can u give me I want to read all the books please

      Delete
    2. Dear I have to purchase Ramain inUrdu

      Delete
  20. The actions described in this video are against the teachings of ISLAM .More like a fictional characters than reality.When you accept ram as God ,then how god is helpless to defend his own wife ?He does not know about her wife being kidnapped ?He has to find her with the help of monkeys???

    ReplyDelete
  21. Nice to hear that Ram charity Manas is translated in Urdu. My thanks to translators.. I hope that people will take advantages of the great epic..

    ReplyDelete
  22. Main Urdu main RAMAYAN likhne wale ko salaam karta hu . Aao ham sab mil kar Ramayan ka paigaam phailaayen aur sari duniya ko swarg .

    ReplyDelete
  23. Puri book chahy pdf k tary

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

Amar Shonar Bangla: An Urdu Translation

A Criticism on the Views and Knowledge Of Pr. Ahmad Rafique Akhtar